ہم پہلے کیا تھے؟ اب کیا ہیں؟ کیا ہم میں اتنی سکت ہے؟ ہم نے اپنے بڑوں کی کاوش سے کیا فائدہ پایا؟ کیا ہم آپس میں ایسے موضوعات(طب) پر ثمرآور گفتگو کرتے ہیں؟یہ رونے کا مقام ہے اور اصل رونا تو تب آتا ہے جب اپنی جان یا اپنے گھر کے عزیز کی جان پر آپڑتی ہے تو پتہ چلتا ہے اس سے پہلے ایسی باتیں ہنسی مذاق قصہ معلوم ہوتے ہیں۔ تمام طریقہ علاج کے معالجین حضرات یکجا ہوں۔ ایک دوسرے کو سنیں‘ سمجھیں‘ برداشت کریں تو بہت بڑی بھلائی اور کارخیر ہوگا۔ ورنہ بخشش مشکوک ہوگی‘ مریض دھکےکھا کر مرجائے گا‘ انسانیت کی بھلائی اور اللہ رسول ﷺ کی رضا کیلئے پہلا حق مسلمان کا ہے پھر دوسرا حق کسی اور کا‘ دمہ‘ جوڑوں کا درد‘ باڈی بلڈرز‘ موٹا ہونے‘ جسم خوبصورت بنانے والے زہریلے استعمال سے ہونےوالے مابعد امراض کا مقابلہ کرنے کیلئے مریض اور معالج کو جو پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں۔ اس سفر کو جیسے طے کیا جاتا ہے۔ یہ ایک طویل داستان ہے‘ الٹی چھری سے ذبح تو اس مرحلےسے گزرنے والے ہوتے ہیں۔ آج پاکستان میں علاج جس طرح مہنگا اور بازاری ہوا ہے اس نے علاج معالجے کو دگنا دیا ہے‘ مشکوک کردیا ہے‘ باعلم مستند معالج مخلص‘ لالچ سے پاک اپنے اور مریض کیلئے باعث رحمت ہوتا ہے۔ آج میڈیا کی آزادی ہے‘ جس کا جو دل چاہے اشتہار دے‘ دِکھ رہی ہے تو بک رہی ہے کے تحت انسان کا نقصان ہوتا ہے تو ہوتا رہے بس پیسہ آنا چاہیے‘ والے ماحول نے بگاڑ پیدا کردیا ہے۔ فنِ علاج ہمہ اقسام بدنام ہوچکے ہیں‘ قانون اور اخلاق حسنہ پر عمل ہی اس کا حل ہے۔ آئیے! پرخلوص‘ وسیع القلب‘ خلیفۃ اللہ معالج حضرات ہونے کے ناطے ہم ایک دوسرے سے مفید باتیں سیکھ کر اپنا فرض پورا کریں‘ اطمینان قلب پائیں۔ خیروبرکت عافیت والی روزی پائیں اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے راضی ہوجائیں۔ اے کاش! پھر وہ دور آجائے جب علاج معالجہ ایک عشق کی کیفیت اختیار کرجائے‘ مریضوں سے رابطے میں رہنے کے مناظر پھر نظر آئیں۔ الحمدللہ! میں نے ڈاکٹروں‘ حکیموں‘ ہومیوڈاکٹروں کو قریب سے دیکھا ہے کہ صبح و شام راستے میں آتے جاتے یامعمول سے ہٹ کر راستہ اختیار کرتے کہ مریض کا حال جاننا ہے جب سائیکل بھی نایاب شے تھی۔ اب ہم فون یا خط کے ذریعے یا میسج کے ذریعے (جو مفت ہے) استعمال نہیں کرتے‘ کیا ہم نفسانفسی کا شکار نہیں ہیں؟
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں